گناہ میرے عذاب سارے دراز قامت
ہمیں میسر ہوا ہے سایہ نہ پھل کہیں پر
شجر ہوئے ہیں نواب سارے دراز قامت
کفن لپیٹے ہوئے امنگوں کا سو رہے ہیں
مگر ہمارے ہیں خواب سارے دراز قامت
دہکتے سورج کی نبض مدھم سی ہو رہی ہے
ہیں گرچہ اہلِ شہاب سارے دراز قامت
نصیب جنت ، مگر ہے مرنے کی شرط لاگو
شکم ہیں خالی ، ثواب سارے دراز قامت
ملا کے مٹی میں دیکھ تہذیب کے اثاثے
چہک رہے ہیں خراب سارے دراز قامت
کچل کے فیصل کو روند ڈالا بقدر جثہ
وہاں تھے عزت مآب سارے دراز قامت
فیصل اکرم گیلانی