نہ ملیں کبھی وہ چاہتیں

نہ ملیں کبھی وہ چاہتیں

 نہ ملیں کبھی وہ چاہتیں 

جن میں شدتوں کی مٹھاس نہ ہو 

نہ جذبوں کی ہو قدر جہاں 

نہ وفا کا کوئی رواج ہو 

پھر نہ ملیں وہ چاہتیں 

جو روز دل جلاتی ہوں

جو روز ستم ڈھاتی ہوں  

منافق نہیں ہم غلط سہی 

ہم چاہتوں کے امین ہیں 

ہم دماغ سے غریب سہی 

ہم دل کے بہت امیر ہیں 

تو نہ ملیں وہ چاہتیں 

جہاں عشق آہیں بھرتا ہو 

تو نہ ملیں وہ شدتیں 

جہاں جھوٹ ہنس کے چلتا ہو 

 تنہا سہی ہم اچھے ہیں 

ہمیں اور کچھ درکار نہیں 

ہمیں معاف کریں ہمیں بخش دیں 

ہمیں عشق سے سروکار نہیں۔