google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw بغیر تیرے نہ شب ڈھلی ہے،

بغیر تیرے نہ شب ڈھلی ہے،

بغیر تیرےr نtہ شب ڈھلی ہے،

 "قدیم دکھ ہے"

بغیر تیرے نہ شب ڈھلی ہے،

نہ دن ہوا ہے،


نہ شاخ لمحات پر خوشی کا ثمر لگا ہے،

عقیم رت ہے، اداس آنکھیں


سقیم دل ہے، جسیم دکھ ہے!

بدن میں غم 

جھیلنے کی ہمت نہیں رہی ہے،


کثیف یادیں جو گرد بن بن کے

میری آنکھوں کے آئینوں کو اٹا رہی ہیں،


میری جبیں سے نشان تیرے مٹا رہی ہیں۔

بنے ہوئے ہیں 

اجاڑ آنکھوں کے گرد گھیرے


تھکن کے گھیرے! 

کہ میرے بستر کی سلوٹوں میں 


مقیم دکھ ہے،

قدیم دکھ ہے۔