ریت پر تھک کے گرا ہوں تو ہوا پوچھتی ہے
آپ اس دشت میں کیوں آئے تھے وحشت کے بغیر
عجب حریف تھا ، میرے ہی ساتھ ڈوب گیا
مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے
تو نے مٹی سے الجھنے کا نتیجہ دیکھا
ڈال دی میرے بدن نے تری تلوار پہ خاک
توڑ دی اُس نے وہ زنجیر ہی دلداری کی
اور تشہیر کرو اپنی گرفتاری کی
شمعِ خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں
جس کو جانا ہو چلا جائے ، اجازت کیسی
اب سخن کرنے کو ہیں نو واردانِ شہرِ درد
اٹھیے صاحب ! مسندِ ارشاد خالی کیجیے
ہم سب آئنہ در آئنہ در آئنہ ہیں
کیا خبر کون کہاں کس کی طرف دیکھتا ہے
نقش پا ڈھونڈنے والوں پہ ہنسی آتی ہے
ہم نے ایسی تو کوئی راہ نکالی بھی نہیں
رات کو جیت تو سکتا نہیں لیکن یہ چراغ
کم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے
جل بجھیں گے کہ ہم اس رات کا ایندھن ہی تو ہیں
خیر دیکھیں گے یہاں روشنیاں دوسرے لوگ
میرے ہونے میں کسی طور سے شامل ہو جاؤ
تم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ
عشق کیا کارِ ہوس بھی کوئی آسان نہیں
خیر سے پہلے اسی کام کے قابل ہو جاؤ
زمانہ کل انہیں سچائیاں سمجھ لے گا
تم اک مذاق سمجھتے ہو تہمتوں کو ابھی
-
اپنے لئے تو ہار ہے کوئی نہ جیت ہے
ہم سب ہیں دوسروں کی لڑائی لڑے ہوئے
ہُو کا عالم ہے گرفتاروں کی آبادی میں
ہم تو سنتے تھے کہ زنجیرِ گراں بولتی ہے
اٹھو یہ منظرِ شب تاب دیکھنے کے لیے
کہ نیند شرط نہیںخواب دیکھنے کے لیے
ایک کوشش کہ تعلق کوئی باقی رہ جائے
سو تری چارہ گری کیا ، مری بیماری کیا
ہم نے مدّت سے اُلٹ رکھّا ہے کاسہ اپنا
دستِ زردار ترے درہم و دینار پہ خاک
میں تو اس دشت میں خود آیا تھا کرنے کو شکار
کون یہ زین سے باندھے لیے جاتا ہے مجھے
یہ تیر اگر کبھی دونوں کے درمیاں سے ہٹے
تو کم ہو فاصلۂ درمیاں ہمارا بھی
کہیں خرابۂ جاں کے مکین نہیں جاتے
درخت چھوڑ کے اپنی زمیں نہیں جاتے
اگر میں فرض نہ کرلوں کہ سن رہا ہے کوئی
تو پھر مرا سخن رائیگاں کہاں جائے
مجھے یہ زندگی نقصان کا سودا نہیں لگتی
میں آنے والی دنیا کوبھی تخمینے میں رکھتا ہوں
پیشِ ہوس تھا خوانِ دو عالم سجا ہوا
اس رزق پر مگر گزر اوقات نہیں ہوئی
یہ کائنات مرے بال و پر کے بس کی نہیں
تو کیا کروں سفرِ ذات کرتا رہتا ہوں
عذابِ جاں ہے عزیزو ، خیالِ مصرع ء تر
سو ہم غزل نہیں کہتے ، عذاب ٹالتے ہیں
لوگ کیوں مجھ کو بلاتے ھیں کنارے کی طرف
میں جہاں ڈوب رھا ھوں وہ کنارہ ہی تو ہے
چاہتی ہے کہ مجھے ساتھ بہا لے جائے
تم سے بڑھ کر تو مجھے موجِ فنا چاہتی ہے
Arfan sadiqi