google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw خدا کے واسطے دیکھو نہ مسکرا کے مجھے

خدا کے واسطے دیکھو نہ مسکرا کے مجھے

خدا کے واسطے دیکھو نہ مسکرا کے مجھے

 

نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے

خدا کے واسطے دیکھو نہ مسکرا کے مجھے


سوائے داغ ملا کیا چمن میں آ کے مجھے

قفس نصیب ہوا آشیاں بنا کے مجھے


ادب ہے میں جو جھکائے ہوئے ہوں آنکھ اپنی

غضب ہے تم جو نہ دیکھو نظر اٹھا کے مجھے


الٰہی کچھ تو ہو آسان نزع کی مشکل

دم اخیر تو تسکین دے وہ آ کے مجھے


خدا کی شان ہے میں جن کو دوست رکھتا تھا

وہ دیکھتے بھی نہیں اب نظر اٹھا کے مجھے


مری قسم ہے تمہیں رہروان ملک عدم

خدا کے واسطے تم بھولنا نہ جا کے مجھے


ہمارا کون ٹھکانہ ہے ہم تو بسملؔ ہیں

نہ اپنے آپ کو رسوا کرو ستا کے مجھے


بسمل عظیم آبادی