جسم تَڑپا ہے خاک پر تَنْہا
رُوح کرتی رہی سَفَر تَنْہا
نِیند والوں کو کیا خَبَر اِس کی؟
کون جاگا ہےرات بھر تَنْہا؟
لوگ سوۓ تھے بَنْد کمروں میں
چاند بھٹکا ہے دَربَدَر تَنْہا
ساتھ دیتا ہے کون مَنْزِل تک؟
ساتھ چلتی ہے رَہگُزَر تَنْہا
شَہر کا شَہر بُجھتا جاتا ہے
جارہا تھا وہ اپنے گھر تَنْہا
اے غَمِ زِنْدَگی کی رات کے چاند
ڈھُونڈ مُجھ کو نگر نگر تَنْہا
وہ جو ہَنستا تھا اہلِ دِل پہ کبھی
رَو پَڑا خود کو دیکھ کر تَنْہا
بُھول کر اپنے حُسن کے آداب
میرے دِل میں کبھی اُتر تَنْہا
یہ خُداؤں کا دَور ہے اِس میں
رہ گیا ہے فَقَط بَشَر تَنْہا
یاد آۓ ہزار شَہر مُجھے
جب بھی دیکھا کوئ کَھنْڈَر تَنْہا
اِس بھرے شَہر میں کبھی مُحسِنؔ
اَنجُمَن تھا کوئ مگر تَنْہا۔۔۔