google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں

روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں

 

روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں

روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں 

لب پہ آ جائے پھر نہیں نہ کہیں 


ہم نے دنیا کو چھان مارا ہے 

تجھ سا دیکھا مگر حسیں نہ کہیں 


تیری جانب سے مجھ کو کھٹکا ہے 

غیر ہو جائے دل نشیں نہ کہیں 


شکوہ دشمن کا کرتے ڈرتا ہوں 

ہو وہی مار آستیں نہ کہیں 


دل کو میرے چرا کے لے جائے 

وہ بت سحر آفریں نہ کہیں 


یہ نہ کہئے کسی سے الفت سے 

کھائیں دھوکا یہاں ہمیں نہ کہیں 


مدعا دل کا کیا کہیں اس سے 

ہم سے بگڑے وہ نازنیں نہ کہیں 


دل کسی بت کے دل سے ملتا ہے 

ایک ہو جائیں کفر و دیں نہ کہیں 


شعر کہنا سمجھ کے اے شنکر 

کوئی مل جائے نکتہ چیں نہ کہیں
read more

ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا

our
our