روٹھ جائے وہ مہ جبیں نہ کہیں
لب پہ آ جائے پھر نہیں نہ کہیں
ہم نے دنیا کو چھان مارا ہے
تجھ سا دیکھا مگر حسیں نہ کہیں
تیری جانب سے مجھ کو کھٹکا ہے
غیر ہو جائے دل نشیں نہ کہیں
شکوہ دشمن کا کرتے ڈرتا ہوں
ہو وہی مار آستیں نہ کہیں
دل کو میرے چرا کے لے جائے
وہ بت سحر آفریں نہ کہیں
یہ نہ کہئے کسی سے الفت سے
کھائیں دھوکا یہاں ہمیں نہ کہیں
مدعا دل کا کیا کہیں اس سے
ہم سے بگڑے وہ نازنیں نہ کہیں
دل کسی بت کے دل سے ملتا ہے
ایک ہو جائیں کفر و دیں نہ کہیں
شعر کہنا سمجھ کے اے شنکر
کوئی مل جائے نکتہ چیں نہ کہیںread more
ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا
our
our