جس نے مرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
.
اک رات کسی برکھا رت کی
کبھی دل سے ہمارے مٹ نہ سکی
.
بادل میں جو چاہ کا پھول کھلا
وہ دھوپ میں بھی کملایا نہیں
.
جس نے مرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
.
کجرے سے سجی پیاسی آنکھیں
ہر دوار سے درشن کو جھانکیں
.
پر جس کو ڈھونڈتے میں ہارا
اس روپ نے درس دکھایا نہیں
.
جس نے مرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
.
ہر راہ پہ سندر نار کھڑی
چاہت کے گیت سناتی رہی
.
جس کے کارن میں کوی بنا
وہ گیت کسی نے سنایا نہیں
.
جس نے مرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
.
منیر نیازی