google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw سرد جذبوں میں حرارت جو دبی رہتی ہے

سرد جذبوں میں حرارت جو دبی رہتی ہے

سرد جذبوں میں حرارت جو دبی رہتی ہے

 سرد جذبوں میں حرارت جو دبی رہتی ہے

کوئی امید سدا دل کو لگی رہتی ہے

رو کے ہنسنا نہیں آساں کہ کئی روز تلک

بعد بارش کے فضاؤں میں نمی رہتی ہے

جن کو اپنا بھی جنوں راس نہ آئے آخر

ان کے جذبات میں کس شے کی کمی رہتی ہے

نقص تدبیر میں پڑتا ہے ہمیشہ ورنہ

حسنِ تقدیر سے ہر بات بنی رہتی ہے

اب تو یہ حال ہے وہ پیشِ نظر ہو تو بھی

آنکھ اس بت کے تصور پہ جمی رہتی ہے

مان قائم ہو تو رشتے نہیں ٹوٹا کرتے

سخت باندھی ہوئی رسّی ہی تنی رہتی ہے

یہ حقیقت ہے مکاں جتنا بڑا ہو یارو

اس کی ہر چیز ہمیشہ ہی بڑی رہتی ہے

آ کسی کام میں آنکھوں کو لگا لیں عابد

ان کو بے کار میں خوابوں کی پڑی رہتی ہے

عابد بنوی

read more

مجھ سےاوقات میرے عشق کی نہ پوچھ

ou