وہ تو خوشبو ھے ہر اک سمت بکھرنا ھے اسے
دل کوکیوں ضد کہ آغوش میں بھرنا ھے اسے
کیوں سدا پہنے ، وہ تیرا ہی پسندیدہ لباس ؟
کچھ تو موسم کےمطابق بھی سنورنا ھے اسے
اس کو گلچیں کی نگاھوں سے بچائے مولا
وہ تو غنچہ ھے ، ابھی اور نکھرنا ھے اسے
ہر طرف چاہنے والوں کی بچھی ہیں پلکیں
دیکھئے کون سے رستے سے گزرنا ھے اسے؟
دل کو سمجھا لیں ابھی سےتو مناسب ھوگا
اک نہ اک روز تو وعدے سے، مکرنا ھے اسے
ہم نے تصویر بھی خوابوں کی مکمل کر لی
ایک رنگِ حِنا باقی ھے ، جو بھرنا ھے اسے
خواب میں بھی کبھی چھونا تو وضو کر کے صداؔ
کبھی میلا ، کبھی رسوا ، نہیں کرنا ھے اسے
صدا انبالوی
read more
ایک دن پوچھتی پھرے گی حیات
our