google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw اس سے بڑھ کر کوئی کیا دے گا محبت کا ثبوت

اس سے بڑھ کر کوئی کیا دے گا محبت کا ثبوت

 

اس سے بڑھ کر کوئی کیا دے گا محبت کا ثبوت


اس سے بڑھ کر کوئی کیا دے گا محبت کا ثبوت 

میں نے جانے کا سبب تک نہیں پوچھا اس سے 

باتوں باتوں میں جو میں بات بدل دیتا ہوں 

یہ قرینہ  یہ ہنر بھی  مجھے آیا اس سے  

اس سے مل کر ہی ہوئی خود سے شناسائی مری 

اپنے بارے بھی اگر جانا تو جانا اس سے 

اس کے ہونے سے کہانی ہوئی پوری میری 

یار! روشن ہے مری آنکھ کا صحرا اس سے  

جانے کیوں مجھ سے لپٹتی ہیں یہ غم کی شاخیں 

جانے کیا کہتا ہے بہتا ہوا دریا اس سے 

مجھ کو اس جیسا نہیں کوئی ملا آج تلک 

اور تم بات یہ کرتے ہو کہ "اچھا" اس سے 
  
یہ محبت کے تقاضوں میں تقاضہ ہے میاں 

چلو رسماً سہی کر لیں  کوئی وعدہ اس سے 

اس کی آنکھیں ہیں مجھے راس کچھ ایسی آئیں

خود ہی پوچھا نہیں دل کا کبھی رستہ اس سے

اس کے جانے سے ہوئے بند کئی در مجھ پر 

میری آنکھوں کو تھا خوابوں سے علاقہ اس سے


read more