google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw واپسی کا ہم نے رکھا راستہ کوئی نہیں

واپسی کا ہم نے رکھا راستہ کوئی نہیں

واپسی کا ہم نے رکھا راستہ کوئی نہیں

 

واپسی کا ہم نے رکھا راستہ کوئی نہیں 

اس نے بھی ہم کو دیا تھا واسطہ کوئی نہیں 

وہ ہمیں جرمِ محبت کی سزا بھی دے گیا 

جاتے جاتے کہہ گیا ہے وہ مرا کوئی نہیں 

ہے طبیبوں کے نہیں بس میں علاجِ دردِ دل 

دردِ دل کی ہے دوا تیرے سوا کوئی نہیں 

اے خدا ہم نے سنا تھا صبر کا ملتا صلہ 

بعد مدت بھی ملا ہم کو صلہ کوئی نہیں 

دن خزاں کے آج ہیں کل ہے بہاراں بھی صنم 

ہم مزاجِ وقت سے رکھتے گلہ کوئی نہیں 

زاہدہ خان صنم 
read more

جا گتے جا گتے ا ک عمر کٹی ہو جیسے

our

میری کہانی کے__ اختتام سے زرا پہلے