واپسی کا ہم نے رکھا راستہ کوئی نہیں
اس نے بھی ہم کو دیا تھا واسطہ کوئی نہیں
وہ ہمیں جرمِ محبت کی سزا بھی دے گیا
جاتے جاتے کہہ گیا ہے وہ مرا کوئی نہیں
ہے طبیبوں کے نہیں بس میں علاجِ دردِ دل
دردِ دل کی ہے دوا تیرے سوا کوئی نہیں
اے خدا ہم نے سنا تھا صبر کا ملتا صلہ
بعد مدت بھی ملا ہم کو صلہ کوئی نہیں
دن خزاں کے آج ہیں کل ہے بہاراں بھی صنم
ہم مزاجِ وقت سے رکھتے گلہ کوئی نہیں
زاہدہ خان صنم read more
جا گتے جا گتے ا ک عمر کٹی ہو جیسے
our