ہجر تیرا عذاب ہے ظالم

ہجر تیرا عذاب ہے ظالم

 ہجر تیرا عذاب ہے ظالم

پیار کرنا ثواب ہے ظالم 


ہوش ہی کا خطاب ہے ظالم 

عشق سچی کتاب ہے ظالم


شورِ دنیا کو چپ کے لہجے میں

خوب صورت جواب ہے ظالم


مجھ سے پوچھے ہیں آرزو، میں کہوں 

آرزو تو سراب ہے ظالم 


 تتلی و  پھول رنگ اور خوشبو

یاں سبھی کچھ  حباب ہے ظالم


آج مہنگا ہے خون سے پانی

آج  سستی شراب ہے ظالم


عشق آفت شکار ہوتا ہے

حُسن تازہ گلاب  ہے ظالم


جب سے چھلکی پڑی شرابوں میں

اور خانہ خراب ہے ظالم 


یہ غزل آسماں سے اتری ہے

یہ حُسن کا اداب ہے ظالم


حُسن میرا شباب ہے پیارے 

عشق میرا جناب ہے ظالم 


جس نے دیکھا نقاب میں دیکھا

ایک عالم کو خواب ہے ظالم


شیخ صاحب یہ پارسائی ہے

اشک کامل  شراب ہے ظالم 


جھوم جاتے ہیں تیرے مستانے 

دید تیری عذاب ہے ظالم 


آپ ذکرِ شراب کرتے ہیں

مجھ کو بُوئے شراب ہے ظالم 


جان میں  آفتاب ہے ذوقی

عشق میں  اضطراب ہے ظالم


 میر جی مجھ کو داد دیتے ہیں

غالبوں میں خطاب ہے ظالم 


اے چڑے چاہ میں نہ پاگل بن 

ہوش ہی کامیاب  ہے ظالم 


صورتِ ماہِ تاب جیسی ہوں

آنکھ میری عقاب ہے ظالم 


زندگی بے حساب ہے شہرو

آگے آگے حساب ہے ظالم 


شہرِ حُسن