میں نے پوچھا ایک روز خُدا سے
تیرے ایسے بھی بندے دیکھے ہیں
نا فرمان ہیں بد کار ہیں
جس سے تو منع کرے اُن میں سبھی وہ عیب ہیں
لیکن یہ کیا انصاف ہے یا رب
خوشحال ہیں شادمان ہیں
تُو انصاف کے دن کا حاکم ہے نا
تو یہ کیسا انصاف ہے تیرا ؟
فرعون و نمرود ہیں عیش میں
موسیٰ تیرا ٹھوکریں کھائے
حسین کو تختے پر اور
یزید کو تخت پر بٹھائے ؟
خلیل کو ڈلوادے آگ میں تُو
محبوب کوپتھر پڑوائے
جسے تُو کہے حبیب اپنا
طائف میں مجروح کروائے ؟
حُسن دے کر بلاء کا پہلے
پھر یوسف کو جیل بھجوائے
ہاں بتا کیا راز ہے اسمیں
کیا عشق ہے کیا انصاف ہے اسمیں
وہ مُسکرایا پھر کہنے لگا
تم نے ہماری خاطر زبح ہوتے
کتّے کبھی دیکھے ہیں ؟
ہم پرکھتے ہیں اُسی کو
جسے محبوب اپنا بناتے ہیں
ہاں ہماری شوخٹ پر آتے ہیں سبھی لیکن
یہاں قُربان وہ ہوتے ہیں جنہیں حلال کیا ہو ہم نے
جنہیں پاک کیا ہو ہم نے
محبت تو فقط ظرف والے کر سکتے ہیں
ہم کھوٹے نہیں لیتے
ہم کھرے لیتے ہیں۔