کبھی اپنی ہنسی پر بھی آتا ہے غصہ
کبھی سارے جہاں کو ہنسانے کو جی چاہتا ہے
کبھی چھپا لیتے ہیں غموں کو کونے میں
کبھی کسی کو سب کچھ سنانے کو جی چاہتا ہے
کبھی روتا نہیں دل کسی قیمت پر بھی
کبھی یونہی آنسوں بہانے کو جی چاہتا ہے
کبھی اچھا لگتا ہے آزاد اڑنا
کبھی کسی بندھن میں بندھ جانے کو جی چاہتا ہے
کبھی لگتے ہیں اپنے بیگانے سے
کبھی بیگانوں کو اپنا بنانے کو جی چاہتا ہے
کبھی لگتی ہے یہ زندگی بڑی سہانی
کبھی زندگی سے اٹھ جانے کو جی چاہتا ہے