google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw کبھی اپنی ہنسی پر بھی آتا ہے غصہ

کبھی اپنی ہنسی پر بھی آتا ہے غصہ

کبھی اپنی ہنسی پر بھی آتا ہے غصہ

 کبھی اپنی ہنسی پر بھی آتا ہے غصہ

کبھی سارے جہاں کو ہنسانے کو جی چاہتا ہے

کبھی چھپا لیتے ہیں غموں کو کونے میں

کبھی کسی کو سب کچھ سنانے کو جی چاہتا ہے

کبھی روتا نہیں دل کسی قیمت پر بھی

کبھی یونہی آنسوں بہانے کو جی چاہتا ہے

کبھی اچھا لگتا ہے آزاد اڑنا 

کبھی کسی بندھن میں بندھ جانے کو جی چاہتا ہے

کبھی لگتے ہیں اپنے بیگانے سے 

کبھی بیگانوں کو اپنا بنانے کو جی چاہتا ہے

کبھی لگتی ہے یہ زندگی بڑی سہانی

کبھی زندگی سے اٹھ جانے کو جی چاہتا ہے