زباں کھولو مرے ہم راز کیوں خاموش رہتے ہو
"ذرا چھیڑو بھی دل کا ساز کیوں خاموش رہتے ہو"
میں چھیڑوں پیار کا نغمہ ملا دو تم محبت سے
مری آواز میں آواز کیوں خاموش رہتے ہو
بڑی تکلیف میں ہے دل کوئی نسخہ کرو تجویز
اے مرے دل کے چارہ ساز کیوں خاموش رہتے ہو
اثر انداز ہوگی گُفتگو مایوس مت بیٹھو
بدل کر دیکھ لو انداز کیوں خاموش رہتے ہو
چلا کر تیر نظروں کے جگر کرتے رہو چھلنی
اے میرے دلبر و دم ساز کیوں خاموش رہتے ہو
یہاں چپ رہنے والو کی کوئی پروا نہیں کرتا
اُٹھاؤ زور سے آواز کیوں خاموش رہتے ہو
حفیظ اچّھا اگر ہے کام تو لے کر خدا کا نام
کرو جی جان سے آغاز کیوں خاموش رہتے ہو
حفیظ مینا نگری