زندگی کی حسین راہوں میں

زندگی کی حسین راہوں میں

 زندگی کی حسین راہوں میں 

چند لمحوں کا ساتھ تھا لیکن

اب بھی سوچوں تو صاف لگتا ہے 

میری مُٹھی میں اور کچھ بھی نہیں 

سچ تو یہ ہے کہ تُجھ سے پہلے بھی

زندگی کے دراز دامن میں

کچھ نہیں تھا اُداسیوں کے سوا

جھوٹ یہ بھی نہیں کہ تنہائی 

میرے دیوار و در سے لپٹی ہے

وحشتِ ہجر کی سیہ کائی جسم و جاں کے تمام کونوں پر یک بہ یک جم گئی ہے تیرے بعد

جانے والے یقین کر میرا

زندگی تھم گئی ہے تیرے بعد

تُو کہ خُوش ہو گا اپنی دُنیا میں 

تُجھ کو پروا ہی کیا کہ تیرے بعد

کوئی آباد ہی نہیں ہو گا

جانے والے کوئی کہاں اُجڑا

اب تُجھے یاد ہی نہیں ہو گا