گلے تو دن میں کئی لوگ،ہی لگ جات ہیں
مگر جو زخم،سر شام سلگ جاتے ہیں
وہ اداسی کا یہ عالم،تیرے ہجراں نصیب
کبھی در سے،کبھی دیوار سے لگ جاتے ہیں
بڑی خراب ہے شہرت،یہان حسینوں کی
کہ وہ تو ہم سے،فقیروں کو بھی ٹھگ جاتے ہیں
یہ دل کے زخم تو بھر جائیں گے،کچھ عرصہ بعد
مگر وہ داغ کہ،جو روح کو لگ چاتے ہیں
رفاقتوں میں لگے زخم،بھولنے کے کئے
ملے کوئی بھی گلے،اس کے ہی لگ جاتے ہیں۔۔۔سحر