google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw راہوں کو خار بازی اس پر بھی رنگ و بو کی

راہوں کو خار بازی اس پر بھی رنگ و بو کی

راہوں کو خار بازی اس پر بھی رنگ و بو کی

 راہوں کو خار بازی اس پر بھی رنگ و بو کی

ہم نے  اگر جو   کی بھی تیری ہی جستجو کی 


ہم نے تو   حسرتِ دل کانٹوں ہی سے رفو کی

وے ناز فتنہ جُو کے آنکھیں ہیں جنگجو کی


اک ایک حد سے گزرے اتنی تو  جستجو کی

جتنی ہی جستجو کی اتنی ہی آرزو کی


تم دل کہو ہو جس کو ہم آرزو کہے ہیں

اے چاک کر کے دیکھو کیا کیا نہ  آرزو کی


اللہ  کرم کرے گا  ہر جا حرم کرے گا

ہر سمت ہے خدا کی ہر گام جستجو کی


راتوں میں ہے  اجالا  باتوں سے ہے  اجالا

میرے خدا نے مجھ سے ایسی ہی گفتگو کی 


آئینہ میں سمندر دیکھوں ہوں میری صورت

یہ موج میرے دل کے تم نے ہی روبرو کی


باتیں کرے ہے دریا مجھ کو ہے خود کلامی

یہ مجھ سے گفتگو ہے میں جس کی آرزو  کی


شمشیر سر کرے ہے زنجیر در کرے ہے

ہم نے قدم بڑھایا ہم نے ہی جستجو کی


آغاز دلبری ہے انجام دلبری ہے

آخر ہے  اول سب ہی یہ شانِ جستجو کی 


سیلاب کرنے والے ہر  آنکھ خون روئی

توقیر  کچھ تو  ہوگی بہتے ہوئے لہو کی


اے شور کر جنوں کر پیدا دلوں میں خوں کر

تصویر ہووے دنیا تجھ حُسنِ شعلہ خُو  کی


اے کیا کرے وہ دل کا حسرت ہے جس نے پالی

سب  چوٹ دل پہ کھائی سب  آرزو لہو کی 


دل پر ستم کے  توبہ تیرے کرم کے توبہ

تیری نگاہیں شہرو دل میں گڑیں،  میں ہُو کی


شہرِ حسن