google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw ہلکی ہلکی مدھر برسات ہے اور تم نہیں ہو

ہلکی ہلکی مدھر برسات ہے اور تم نہیں ہو

ہلکی ہلکی مدھر برسات ہے اور تم نہیں ہو

 ستمبر کی اوس میں بھیگی رات ہے اور تم نہیں ہو

ہلکی ہلکی مدھر برسات ہے اور تم نہیں ہو


کس کے دامن سے لپٹ کر بھلاؤں غم اپنا

بے رحم گردش حالات ہے اور تم نہیں ہو


پھول ہے رنگ ہے دل کی اداس دھڑکن ہے

روپ ہے اوج خیالات ہے اور تم نہیں ہو


کونسا ہم نے تیرے حسن سے مانگی صدیاں

زندگی دو گھڑی کی بات ہے اور تم نہیں ہو


ذہن میں گھومتی ہیں وہ تمنائیں اب بھی

سوچ میں وحشت جذبات ہے اور تم نہیں ہو


وہ تیرا مسکرانا ۔ روٹھنا ۔ پھر مان جانا

وہ ہر انداز میرے ساتھ ہے اور تم نہیں ہو


خواب تو خواب ، ہے تعبیر بھی اپنے بس میں

ہر گھڑی عکس طلسمات ہے اور تم نہیں ہو