تو جانتا ہے ترے جاں نثار ہیں ہم لوگ
رہ وفا میں مگر سنگسار ہیں ہم لوگ
ہمارے عزم ہیں میلوں کے پتھروں کی طرح
ترا نشان تری رہ گزار ہیں ہم لوگ
فرشتے محو تعجب ہیں آج تک جن پر
خرد کی زد میں وہی شاہکار ہیں ہم لوگ
ازل کو کھینچ کے لے جائیں گے قیامت تک
ترے کرم سے ابھی پائیدار ہیں ہم لوگ
ہمارے ضبط سے قائم ہے دوستی کی روش
نہ آزما کہ ترے غم گسار ہیں ہم لوگ
مزاج حسن سمجھ کر بھی عشق کر بیٹھے
خود اپنے زخم کے پروردگار ہیں ہم لوگ
قریب تر ہے رگ جاں سے بھی وہی انورؔ
ازل سے جس کے لئے بیقرار ہیں ہم لوگ
انور نظامی جبل پوری