google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw اڑ کر کبوتر ایک سرِ بام آ گیا

اڑ کر کبوتر ایک سرِ بام آ گیا

اڑ کر کبوتر ایک سرِ بام آ گیا


 اڑ کر کبوتر ایک سرِ بام آ گیا

مجھ کو یہی لگا ترا پیغام آ گیا

 
میں گن رہا تھا آج پرانی محبتیں

ہونٹوں پہ آج پھر سے ترا نام آ گیا

 
رکھا تھا ہاتھ نبض پہ چھونے کے واسطے

اُس نے یہ کہہ دیا مجھے آرام آ گیا

 
احساں کا ڈھنگ ڈھونڈتے پھرتے رہے عزیز

جو یار تھا عدیم، مرے کام آ گیا
 

وہ اک نظر عدیم جو بیمار کر گئی

اُس اک نظر ہی سے مجھے آرام آ گیا

عدیم

read more

خدا کے واسطے دیکھو نہ مسکرا کے مجھے

our