google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw اس کا نہیں ملال کچھ، لے کے وہ میرا دل گئے

اس کا نہیں ملال کچھ، لے کے وہ میرا دل گئے

اس کا نہیں ملال کچھ، لے کے وہ میرا دل گئے

 

اس کا نہیں ملال کچھ، لے کے وہ میرا دل گئے

رنج یہ ہے کہ رفتگاں چھوڑ کے مستقل گئے 

واقف حال ہو گئے وقف ملال ہو گئے

سارے سوال کھل گئے سارے جواب مل گئے

ایک فقیر آ گیا دشت میں تھوڑی دیر کو 

ریت پہ پھول لکھ گیا ریت میں پھول کھل گئے 

کرب تھا یا کہ ضرب تھی آہ تھی یا کراہ تھی  

پنچھی تمام اڑ گئے پیڑ جڑوں سے ہل گئے

اشک کمال کر گئے دل کی زمین دھل گئی 

یاد سے دل بہل گیا زخم بھی سارے سِل گئے

خار جہان رنج و غم، پھر بھی نہیں ہوئے ہیں کم 

 پھول تو ہو گئے بھسم، جسم کہ جیسے چھل گئے 

پھاہ تھی تیری آرزو، چاہ تھی تیری جستجو 

لوگ وہاں سے کُو بہ کُو، لوٹے تو مضمحل گئے

پیڑ سے تو نے کیا کہا سارے پرند اس دفعہ 

ایسا لگا خفا گئے پیڑ سے مشتعل گئے 

جذبہء وصل اصل میں اتنا شدید تھا امان ؔ

حرف دعا قبول شد، بچھڑے ہوئے بھی مل گئے


امان اللہ خان امانؔ

read more

تمہارا اور میرا وہ تعلق ہے

our