google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw تو کیا بہار کے لہجے تجھے بھی سرد ملے

تو کیا بہار کے لہجے تجھے بھی سرد ملے

تو کیا بہار کے لہجے تجھے بھی سرد ملے

 


تو کیا بہار کے لہجے تجھے بھی سرد ملے 

مجھے تو پیڑ پہ پتوں کے رنگ زرد ملے

بدن پہ اوڑھ کے سوتے ہیں زخم رات گئے 

تجھے نہ مجھ سا کوئی میری جان درد ملے

جو میرے ساتھ ہو لیکن مجھے تلاش کرے

مجھے تلاش ہے ایسا کوئی بھی فرد ملے

ہُوا ہے خاک نشیں اب ہمارا شوق ِ سفر 

تجھے جہان میں سارے جہاں نَورد ملے

چمک ستاروں کی بینائیاں ہی چھین نہ لے 

چلو وہاں کہ جہاں ہم کو دُھول گرد ملے

 فیصل اکرم

read more 

میرے دکھ میں میرے ساتھ بے قرار ہوگئے

our