تو کیا بہار کے لہجے تجھے بھی سرد ملے
مجھے تو پیڑ پہ پتوں کے رنگ زرد ملے
بدن پہ اوڑھ کے سوتے ہیں زخم رات گئے
تجھے نہ مجھ سا کوئی میری جان درد ملے
جو میرے ساتھ ہو لیکن مجھے تلاش کرے
مجھے تلاش ہے ایسا کوئی بھی فرد ملے
ہُوا ہے خاک نشیں اب ہمارا شوق ِ سفر
تجھے جہان میں سارے جہاں نَورد ملے
چمک ستاروں کی بینائیاں ہی چھین نہ لے
چلو وہاں کہ جہاں ہم کو دُھول گرد ملے
فیصل اکرم
read more
میرے دکھ میں میرے ساتھ بے قرار ہوگئے
our