google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw اپنے نصیب کا تو ستارہ نہیں ملا

اپنے نصیب کا تو ستارہ نہیں ملا

اپنے نصیب کا  تو ستارہ نہیں ملا



 اپنے نصیب کا  تو ستارہ نہیں ملا

یعنی ہمیں وہ دوست ہمارا نہیں ملا

ڈوبے ہیں کس طرح یہ کہانی نہ پوچھیے

کشتی تو مل گئی تھی کنارا نہیں ملا

آنا تو   تھا ہمیں بھی تری بزم میں مگر

ہلکا سا بھی تو  کوئی اشارہ نہیں ملا

آنکھیں کھلیں تو عمر کی نقدی تمام شد

ہم زعم میں رہے کہ خسارہ نہیں ملا

اپنی تباہیوں کا ہمیں خود ہی شوق تھا

ایسا نہیں کہ کوئی سہارا نہیں ملا

ہم کو ملا ہے درد بھی ہر بار مختلف 

اک بار جو ملا وہ دوبارہ نہیں ملا


فرزانہ ساجد

read more

aina dekh apna sa munh le ke rah gaya

our