پانی پہ جو بنائی میں تصویر کیا ہوئی

پانی پہ جو بنائی میں تصویر کیا ہوئی

 

پانی پہ جو بنائی میں تصویر کیا ہوئی

یا رب مری دعا کی یہ تاثیر کیا ہوئی

کچھ تم کہو وہ پیر کی زنجیر کیا ہوئی 

تیری کمائی درد میں اے میر کیا ہوئی

سورج بھی تو کرے ہے وہ تنویر کیا ہوئی

صیاد کی بنائی وہ جاگیر کیا ہوئی

یہ میں کہ میری آنکھ مرے پاس رہ گئی

تُو بول تیرے خواب کی تعبیر کیا ہوئی 

وے ناز سے تو نے جو اٹھائے تھے وہ ستم

وہ ہاتھ کیا ہوئے کہ وہ شمشیر کیا ہوئی

وہ جس نے کل بنائی تھی یاں جنتِ ارم

اُس بادشاہِ وقت کی جاگیر کیا ہوئی 

دن وہ بھی یاد کر کہ تھے جب تیرے پر لگے

تقدیر پر تو روتے ہو تدبیر کیا ہوئی

کتنے گھروں میں آج بھی چولہے جلے نہیں

شہرو تُو کیا بنی تری تقدیر کیا ہوئی

شہرِ حسن

read more

جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

our