google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے

ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے

 

ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے

تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے


ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے


گئے دنوں کی ہی افسردگی کے عالم میں 


یہ پیار رہے نہ رہے  دوستی سی رہتی ہے


محبتوں کی بھی  اک داستان حسرت ہے 


خیالِ یار کی وہ جلوہ گری سی رہتی ہے


حسن ناداں  ہی ہر ایک  دل کی چاہت ہے 


مریض  عشق  کی  دنیا نئی سی رہتی ہے


دشت وحشت میں سر پٹختے ہیں ہر سو


دیوانے  پن کی آشفتہ  سری سی رہتی ہے


ھزار  بار ھی پوری  ھوں خواھشیں لیکن


کوئی تو  حسرت  دل آخری سی رہتی ہے


قیصر مُختار

semore