Recent posts

View all
 ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
 اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے
دنیا سے بے نیاز ہوں ،  اپنی ہوا میں ہوں
 بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
 رستے میں بن کے پیار کا دریا کھڑا رہے
 مجھے بجھا دے مرا دور مختصر کر دے
پرسش غم کا شکریہ کیا تجھے آگہی نہیں
میں تو مدت سے خیر تنہا تھا
ایک عاشق سے سرِ راہ ملاقات ہوئی
جو دل میں ہے میرے __  مجھے کہنے نہیں دیتا
 خوشبو ہے  ہواؤں  میں  بکھر جائے  تو اچھا
 رو دام خواب و خیال کو توڑ،نءرے دل جے قریب ھو جا
ذرا کسی نے چُھوا اور آگ اُبھر آئی